کوئے قاتل ہے مگر جانے کو جی چاہے ہے
کوئے قاتل ہے مگر جانے کو جی چاہے ہے
اب تو کچھ فیصلہ کر جانے کو جی چاہے ہے
لوگ اپنے در و دیوار سے ہوشیار رہیں
آج دیوانے کا گھر جانے کو جی چاہے ہے
درد ایسا ہے کہ جی چاہے ہے زندہ رہئے
زندگی ایسی کہ مر جانے کو جی چاہے ہے
دل کو زخموں کے سوا کچھ نہ دیا پھولوں نے
اب تو کانٹوں میں اتر جانے کو جی چاہے ہے
چھاؤں وعدوں کی ہے بس دھوکا ہی دھوکا اے دل
مت ٹھہر گرچہ ٹھہر جانے کو جی چاہے ہے
زندگی میں ہے وہ الجھن کہ پریشاں ہو کر
زلف کی طرح بکھر جانے کو جی چاہے ہے
قتل کرنے کی ادا بھی حسیں قاتل بھی حسیں
نہ بھی مرنا ہو تو مر جانے کو جی چاہے ہے
جی یہ چاہے ہے کہ پوچھوں کبھی ان زلفوں سے
کیا تمہارا بھی سنور جانے کو جی چاہے ہے
رسن و دار ادھر کاکل و رخسار ادھر
دل بتا تیرا کدھر جانے کو جی چاہے ہے
- کتاب : Jab Fasl-e-baharn aai thi (Pg. 233)
- Author : padm Shri Dr. Kaleem Ahmed Aajiz
- مطبع : Sunrise Plastic Works, Patna (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.