تمام عمر کی تنہائی کی سزا دے کر
تمام عمر کی تنہائی کی سزا دے کر
تڑپ اٹھا مرا منصف بھی فیصلہ دے کر
میں اب مروں کہ جیوں مجھ کو یہ خوشی ہے بہت
اسے سکوں تو ملا مجھ کو بد دعا دے کر
میں اس کے واسطے سورج تلاش کرتا ہوں
جو سو گیا مری آنکھوں کو رت جگا دے کر
وہ رات رات کا مہماں تو عمر بھر کے لیے
چلا گیا مجھے یادوں کا سلسلہ دے کر
جو وا کیا بھی دریچہ تو آج موسم نے
پہاڑ ڈھانپ دیا ابر کی ردا دے کر
کٹی ہوئی ہے زمیں کوہ سے سمندر تک
ملا ہے گھاؤ یہ دریا کو راستہ دے کر
چٹخ چٹخ کے جلی شاخ شاخ جنگل کی
بہت شرار ملا آگ کو ہوا دے کر
پھر اس کے بعد پہاڑ اس کو خود پکاریں گے
تو لوٹ آ اسے وادی میں اک صدا دے کر
ستون ریگ نہ ٹھہرا عدیمؔ چھت کے تلے
میں ڈھ گیا ہوں خود اپنے کو آسرا دے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.