تمام کھیل تماشوں کے درمیان وہی
تمام کھیل تماشوں کے درمیان وہی
وہ میرا دشمن جاں یعنی مہربان وہی
ہزار راستے بدلے ہزار سوانگ رچے
مگر ہے رقص میں سر پر اک آسمان وہی
سبھی کو اس کی اذیت کا ہے یقین مگر
ہمارے شہر میں ہے رسم امتحان وہی
تمہارے درد سے جاگے تو ان کی قدر کھلی
وگرنہ پہلے بھی اپنے تھے جسم و جان وہی
وہی حروف وہی اپنے بے اثر فقرے
وہی بجھے ہوئے موضوع اور بیان وہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.