تمام بھیڑ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں
تمام بھیڑ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں
تماش بین وہ چہرہ اچھل کے دیکھتے ہیں
نزاکتوں کا یہ عالم کہ رونمائی کی رسم
گلاب باغ سے باہر نکل کے دیکھتے ہیں
تو لا جواب ہے سب اتفاق رکھتے ہیں
مگر یہ شہر کے فانوس جل کے دیکھتے ہیں
اسے میں اپنے شبستاں میں چھو کے دیکھتا ہوں
وہ چاند جس کو سمندر اچھل کے دیکھتے ہیں
جو کھو گیا ہے کہیں زندگی کے میلے میں
کبھی کبھی اسے آنسو نکل کے دیکھتے ہیں
جو روز دامن صد چاک سیتے رہتے ہیں
تمہیں وہ عید پہ کپڑے بدل کے دیکھتے ہیں
- کتاب : Chandi Ka waraq (Pg. 87)
- Author : Ahmad Kamal Parvazi
- مطبع : Surkhwab Publication (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.