تار شبنم کی طرح صورت خس ٹوٹتی ہے
تار شبنم کی طرح صورت خس ٹوٹتی ہے
آس بندھنے نہیں پاتی ہے کہ بس ٹوٹتی ہے
آرزوؤں کا ہجوم اور یہ ڈھلتی ہوئی عمر
سانس اکھڑتی ہے نہ زنجیر ہوس ٹوٹتی ہے
گرد اتنی کہ سجھائی نہیں دیتا کچھ بھی
شور اتنا ہے کہ آواز جرس ٹوٹتی ہے
منہدم ہوتا چلا جاتا ہے دل سال بہ سال
ایسا لگتا ہے گرہ اب کے برس ٹوٹتی ہے
بوئے گل آئے نہ آئے مگر عشاق کے بیچ
اتنی وحشت ہے کہ دیوار قفس ٹوٹتی ہے
ذکر اسمائے الٰہی کا ہے فیضان کہ اب
دم الجھتا ہے نہ تسبیح نفس ٹوٹتی ہے
- کتاب : Mahr-e-Do neem (Pg. 61)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.