سرخیاں کیوں ڈھونڈھ کر لاؤں فسانے کے لئے
سرخیاں کیوں ڈھونڈھ کر لاؤں فسانے کے لئے
بس تمہارا نام کافی ہے زمانے کے لئے
موجیں ساحل سے ہٹاتی ہیں حبابوں کا ہجوم
وہ چلے آئے ہیں ساحل پر نہانے کے لئے
سوچتا ہوں اب کہیں بجلی گری تو کیوں گری
تنکے لایا تھا کہاں سے آشیانے کے لئے
چھوڑ کر بستی یہ دیوانے کہاں سے آ گئے
دشت کی بیٹھی بٹھائی خاک اڑانے کے لئے
ہنس کے کہتے ہو زمانہ بھر مجھی پر جان دے
رہ گئے ہو کیا تمہیں سارے زمانے کے لئے
شام کو آؤ گے تم اچھا ابھی ہوتی ہے شام
گیسوؤں کو کھول دو سورج چھپانے کے لئے
کائنات عشق اک دل کے سوا کچھ بھی نہیں
وہ ہی آنے کے لئے ہے وہ ہی جانے کے لئے
اے زمانے بھر کو خوشیاں دینے والے یہ بتا
کیا قمرؔ ہی رہ گیا ہے غم اٹھانے کے لئے
- کتاب : Auj-Qamar (Pg. 66)
- Author : Ustad Sayed Mohd. Hussain Qamar Jalalvi
- مطبع : Shaikh Shokat Ali And Sons (1952)
- اشاعت : 1952
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.