سنا کرو مری جاں ان سے ان سے افسانے
سنا کرو مری جاں ان سے ان سے افسانے
سب اجنبی ہیں یہاں کون کس کو پہچانے
یہاں سے جلد گزر جاؤ قافلے والو
ہیں میری پیاس کے پھونکے ہوئے یہ ویرانے
مرے جنون پرستش سے تنگ آ گئے لوگ
سنا ہے بند کیے جا رہے ہیں بت خانے
جہاں سے پچھلے پہر کوئی تشنہ کام اٹھا
وہیں پہ توڑے ہیں یاروں نے آج پیمانے
بہار آئے تو میرا سلام کہہ دینا
مجھے تو آج طلب کر لیا ہے صحرا نے
ہوا ہے حکم کہ کیفیؔ کو سنگسار کرو
مسیح بیٹھے ہیں چھپ کے کہاں خدا جانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.