سلگتی ریت پہ آنکھیں بھی زیر پا رکھنا
سلگتی ریت پہ آنکھیں بھی زیر پا رکھنا
نہیں ہے سہل ہوا سے مقابلہ رکھنا
اسے یہ زعم کہ آغوش گل بھی اس کی ہے
جو چاہتا ہے پرندوں کو بے نوا رکھنا
سبک نہ ہو یہ نگہ داریٔ جنوں ہم سے
یہ دیکھنے کو اسے سامنے بٹھا رکھنا
بکھر نہ جانا جراحت نوازئی شب پر
مشام جاں کو ابھی خواب آشنا رکھنا
وہ فرصتیں کہ جنہیں آہٹوں کی خواہش ہو
انہیں جرس کی تمنا سے ماسوا رکھنا
تمام منظر جاں اس کی خواہشوں سے بنا
وہ خواب ہے تو اسے خواب میں سجا رکھنا
اداسیوں کو تو آنگن ہی چاہیئے خالی
چھتوں پہ چاندنی راتوں کا سلسلہ رکھنا
وہ جب بھی آیا بہت تیز بارشوں جیسا
وہ جس نے چاہا مجھے سرمئی گھٹا رکھنا
بس اک چراغ مسافت کا بوجھ سہہ لے گا
سخن کے بیچ طلب گارئ وفا رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.