سکوں تھوڑا سا پایا دھوپ کے ٹھنڈے مکانوں میں
سکوں تھوڑا سا پایا دھوپ کے ٹھنڈے مکانوں میں
بہت جلنے لگا تھا جسم برفیلی چٹانوں میں
کب آؤ گے یہ گھر نے مجھ سے چلتے وقت پوچھا تھا
یہی آواز اب تک گونجتی ہے میرے کانوں میں
جنازہ میری تنہائی کا لے کر لوگ جب نکلے
میں خود شامل تھا اپنی زندگی کے نوحہ خوانوں میں
مری محرومیاں جب پتھروں کے شہر سے گزریں
چھپایا سر تری یادوں کے ٹوٹے سائبانوں میں
مجھے میری انا کے خنجروں نے قتل کر ڈالا
بہانہ یہ بھی اک بے چارگی کا تھا بہانوں میں
تماشہ ہم بھی اپنی بے بسی کا دیکھ لیتے ہیں
تری یادوں کے پھولوں کو سجا کر پھول دانوں میں
زمیں پیروں کے چھالے روز چن لیتی ہے پلکوں سے
تخیل روز لے اڑتا ہے مجھ کو آسمانوں میں
میں اپنے آپ سے ہر دم خفا رہتا ہوں یوں آزرؔ
پرانی دشمنی ہو جس طرح دو خاندانوں میں
- کتاب : Dhoop Ka Dareecha (Pg. 86)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.