رہیے احباب سے کٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
رہیے احباب سے کٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
سانس بھی لیجیے ہٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
وہ جنہیں خود سے بھی ملنے کی نہیں تھی فرصت
رہ گئے خود میں سمٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
رونق بزم جہاں خود کو سمجھنے والے
آ گئے گھر کو پلٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
کیا کسی اور سے اب حرف تسلی کہیے
روئیے خود سے لپٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
ایک جھٹکے میں ہوئے شاہ و گدا زیر و زبر
رہ گئی دنیا الٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
سب کو معلوم ہے تعبیر تو یکساں ہوگی
خواب ہی دیکھ لیں ہٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
ایک کمرے میں سمٹ آئی ہے ساری دنیا
رہ گئے خانوں میں بٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
یہ مرا رنگ تغزل تو نہیں ہے لیکن
اک غزل لکھی ہے ہٹ کر کہ وبا کے دن ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.