ستم گرمیٔ صحرا مجھے معلوم نہ تھا
ستم گرمیٔ صحرا مجھے معلوم نہ تھا
خشک ہو جائے گا دریا مجھے معلوم نہ تھا
میں نے سمجھا تھا کہ فردوس بریں ہے دنیا
اک جہنم ہے سراپا مجھے معلوم نہ تھا
چند دانستہ حقائق کی طلب کی خاطر
ظلم ڈھائے گا زمانہ مجھے معلوم نہ تھا
لہلہا اٹھتا چمن میری امیدوں کا مگر
زرد تھا وقت کا چہرا مجھے معلوم نہ تھا
دوستی پیار خلوص امن وفا کی خوشبو
یہ ہیں الفاظ تمنا مجھے معلوم نہ تھا
بارہا جس کے قریب آ کے ملا مجھ کو سکوں
میرا اپنا ہی تھا سایہ مجھے معلوم نہ تھا
عہد طفلی تھا کمالؔ عہد مسرت آگیں
غم کے سائے میں پلوں گا مجھے معلوم نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.