سلسلے نور کے میں خاک نشیں جانتا ہوں
سلسلے نور کے میں خاک نشیں جانتا ہوں
کتنے سورج ہیں یہاں زیر زمیں جانتا ہوں
جان لیتا ہوں ہر اک چہرے کے پوشیدہ نقوش
تم سمجھتے ہو کہ میں کچھ بھی نہیں جانتا ہوں
بے صدا لمحوں میں موہوم خیالوں سے پرے
دل کی آواز کو میں عین یقیں جانتا ہوں
کن علاقوں سے گزرنا ہے اٹھائے ہوئے سر
اور کہاں مجھ کو جھکانی ہے جبیں جانتا ہوں
اس کے ہی حسن کی تمہید ہیں سارے موسم
میں اسے آج بھی اتنا ہی حسیں جانتا ہوں
لاکھ جا بیٹھے کوئی اونچی فصیلوں پہ نبیلؔ
جس کی اوقات جہاں کی ہو وہیں جانتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.