شعلہ ادھر ادھر کبھی سایا یہیں کہیں
شعلہ ادھر ادھر کبھی سایا یہیں کہیں
ہوگا وہ برق جسم سبک پا یہیں کہیں
کن پانیوں کا زور اسے کاٹ لے گیا
دیکھا تھا ہم نے ایک جزیرہ یہیں کہیں
منسوب جس سے ہو نہ سکا کوئی حادثہ
گم ہو کے رہ گیا ہے وہ لمحہ یہیں کہیں
آوارگی کا ڈر نہ کوئی ڈوبنے کا خوف
صحرا ہی آس پاس نہ دریا یہیں کہیں
وہ چاہتا یہ ہوگا کہ میں ہی اسے بلاؤں
میری طرح وہ پھرتا ہے تنہا یہیں کہیں
بانیؔ ذرا سنبھل کے محبت کا موڑ کاٹ
اک حادثہ بھی تاک میں ہوگا یہیں کہیں
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.