شعلۂ عشق بجھانا بھی نہیں چاہتا ہے
شعلۂ عشق بجھانا بھی نہیں چاہتا ہے
وہ مگر خود کو جلانا بھی نہیں چاہتا ہے
اس کو منظور نہیں ہے مری گمراہی بھی
اور مجھے راہ پہ لانا بھی نہیں چاہتا ہے
جب سے جانا ہے کہ میں جان سمجھتا ہوں اسے
وہ ہرن چھوڑ کے جانا بھی نہیں چاہتا ہے
سیر بھی جسم کے صحرا کی خوش آتی ہے مگر
دیر تک خاک اڑانا بھی نہیں چاہتا ہے
کیسے اس شخص سے تعبیر پہ اصرار کریں
جو ہمیں خواب دکھانا بھی نہیں چاہتا ہے
اپنے کس کام میں لائے گا بتاتا بھی نہیں
ہم کو اوروں پہ گنوانا بھی نہیں چاہتا ہے
میرے لفظوں میں بھی چھپتا نہیں پیکر اس کا
دل مگر نام بتانا بھی نہیں چاہتا ہے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 64)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.