شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے
رشتہ ہی مری پیاس کا پانی سے نہیں ہے
کل یوں تھا کہ یہ قید زمانی سے تھے بیزار
فرصت جنہیں اب سیر مکانی سے نہیں ہے
چاہا تو یقیں آئے نہ سچائی پہ اس کی
خائف کوئی گل عہد خزانی سے نہیں ہے
دہراتا نہیں میں بھی گئے لوگوں کی باتیں
اس دور کو نسبت بھی کہانی سے نہیں ہے
کہتے ہیں مرے حق میں سخن فہم بس اتنا
شعروں میں جو خوبی ہے معانی سے نہیں ہے
- کتاب : sooraj ko nikalta dekhoon (Pg. 675)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.