جب کوئی لیتا ہے میرے سامنے نام غزل
جب کوئی لیتا ہے میرے سامنے نام غزل
یاد آتا ہے مجھے اک نازک اندام غزل
اس حریم ناز اس خلوت سرائے راز میں
بارہا جذبات نے باندھا ہے احرام غزل
ایک رشک ماہ کا میں کر رہا ہوں تذکرہ
آسماں سے کیوں نہ ہو اونچا مرا بام غزل
مے کدہ بھی گونج اٹھا شور نوشا نوش سے
کس قدر ہے کیف آور یہ مرا جام غزل
نوع بہ نوع تازہ بہ تازہ جلوۂ شاداب حسن
کر سکے کس طرح آخر کوئی اتمام غزل
عکس زن ہو جس کے دل میں پرتو رنگین یار
کون کہہ سکتا ہے نجمیؔ اس کو ناکام غزل
دیکھتے ہیں گوشۂ چشم حیا سے وہ مجھے
مل رہا ہے آج نجمیؔ مجھ کو انعام غزل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.