شعر تو سب کہتے ہیں کیا ہے
چپ رہنے میں اور مزا ہے
کیا پایا دیوان چھپا کر
لو ردی کے مول بکا ہے
دروازے پر پہرہ دینے
تنہائی کا بھوت کھڑا ہے
گھر میں کیا آیا کہ مجھ کو
دیواروں نے گھیر لیا ہے
میں ناحق دن کاٹ رہا ہوں
کون یہاں سو سال جیا ہے
آگے پیچھے کوئی نہیں ہے
کوئی نہیں تو پھر یہ کیا ہے
باہر دیکھ چکوں تو دیکھوں
اندر کیا ہونے والا ہے
ایک غزل اور کہہ لو علویؔ
پھر برسوں تک چپ رہنا ہے
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 106)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.