رقص کرتا ہوں جام پیتا ہوں
رقص کرتا ہوں جام پیتا ہوں
عام ملتی ہے عام پیتا ہوں
جھوٹ میں نے کبھی نہیں بولا
زاہدان کرام پیتا ہوں
رخ ہے پر نور تو تعجب کیا
بادۂ لالہ فام پیتا ہوں
اتنی تیزی بھی کیا پلانے میں
آبگینے کو تھام پیتا ہوں
کام بھی اک نماز ہے میری
ختم کرتے ہی کام پیتا ہوں
تیرے ہاتھوں سے کس کو ملتی ہے؟
میرے ماہ تمام پیتا ہوں
زندگی کا سفر ہی ایسا ہے
دم بدم گام گام پیتا ہوں
مجھ کو مے سے بڑی محبت ہے
میں بصد احترام پیتا ہوں
مے مرے ہونٹ چوم لیتی ہے
لے کے جب تیرا نام پیتا ہوں
شیخ و مفتی عدمؔ جب آ جائیں
بن کے ان کا امام پیتا ہوں
- کتاب : Kulliyat-e-Adm (Pg. 408)
- Author : Khwaja Mohammad Zakariya
- مطبع : Alhamd Publications, Lahore (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.