عشق کو بے نقاب ہونا تھا
عشق کو بے نقاب ہونا تھا
آپ اپنا جواب ہونا تھا
مست جام شراب ہونا تھا
بے خود اضطراب ہونا تھا
تیری آنکھوں کا کچھ قصور نہیں
ہاں مجھی کو خراب ہونا تھا
آؤ مل جاؤ مسکرا کے گلے
ہو چکا جو عتاب ہونا تھا
کوچۂ عشق میں نکل آیا
جس کو خانہ خراب ہونا تھا
مست جام شراب خاک ہوتے
غرق جام شراب ہونا تھا
دل کہ جس پر ہیں نقش رنگارنگ
اس کو سادہ کتاب ہونا تھا
ہم نے ناکامیوں کو ڈھونڈ لیا
آخرش کامیاب ہونا تھا
ہائے وہ لمحۂ سکوں کہ جسے
محشر اضطراب ہونا تھا
نگۂ یار خود تڑپ اٹھتی
شرط اول خراب ہونا تھا
کیوں نہ ہوتا ستم بھی بے پایاں
کرم بے حساب ہونا تھا
کیوں نظر حیرتوں میں ڈوب گئی
موج صد اضطراب ہونا تھا
ہو چکا روز اولیں ہی جگرؔ
جس کو جتنا خراب ہونا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.