ہم نے کسی کی یاد میں اکثر شراب پی
ہم نے کسی کی یاد میں اکثر شراب پی
پی کر غزل کہی تو مکرر شراب پی
یادوں کا اک ہجوم تھا تنہا نہیں تھا میں
ساحل کی چاندنی میں سمندر شراب پی
مدت کے بعد آج میں آفس نہیں گیا
خود اپنے ساتھ بیٹھ کے دن بھر شراب پی
اس کاک ٹیل کا تو نشہ ہی کچھ اور ہے
غم کو خوشی کے ساتھ ملا کر شراب پی
ویسے تو ہم نے پی ہی نہیں تھی کبھی شراب
پینے لگے تو وجد میں آ کر شراب پی
اب کون جا کے صاحب منبر سے یہ کہے
کیوں خون پی رہا ہے ستم گر شراب پی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.