شکل صحرا کی ہمیشہ جانی پہچانی رہے
شکل صحرا کی ہمیشہ جانی پہچانی رہے
میرے آگے پیچھے دائیں بائیں ویرانی رہے
ساری سمتیں آ کے جس مرکز پہ ہو جاتی ہیں ایک
خم اسی جانب ہمیشہ میری پیشانی رہے
آگے آگے میں ترا پرچم لیے چلتا رہوں
ارض دل پر میرے قائم تیری سلطانی رہے
روشنی کو ہو مری ایسا کوئی ماخذ عطا
ذرۂ ناچیز میں دن رات تابانی رہے
نیزہ و شمشیر و خنجر کی اگر افراط ہے
خون کی بھی میری رگ رگ میں فراوانی رہے
میری کشتی کو ڈبو کر چین سے بیٹھے نہ تو
اے مرے دریا! ہمیشہ تجھ میں طغیانی رہے
اب تجاوز بن گیا معمول ورنہ مدتوں
اپنی اپنی حد میں شہری اور بیابانی رہے
- کتاب : Kulliyat-e-Rahi (Pg. 429)
- Author : Ghulam Murtaza Rahi
- مطبع : Educational Publishing House (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.