شجر سمجھ کے مرا احترام کرتے ہیں
پرندے رات کو مجھ میں قیام کرتے ہیں
سنو تم آخر شب گفتگو درختوں کی
یہ کم کلام بھی کیا کیا کلام کرتے ہیں
کہاں کی زندگی ہم کو تو شرم مار گئی
کہ تیری چیز ہے اور تیرے نام کرتے ہیں
ہمیں تو اس لیے جائے نماز چاہئے ہے
کہ ہم وجود سے باہر قیام کرتے ہیں
اگر کبھی مجھے موجودگاں سے فرصت ہو
تو رفتگاں مری نیندیں حرام کرتے ہیں
لہو کے گھونٹ نہ پیتا تو اور کیا کرتا
وہ کہہ رہے تھے ترا انتظام کرتے ہیں
ہمیں سماعت بے لفظ کی اجازت ہے
ہمارے ساتھ پرندے کلام کرتے ہیں
ابھی تو گھر میں نہ بیٹھیں کہو بزرگوں سے
ابھی تو شہر کے بچے سلام کرتے ہیں
- کتاب : Ishq Abaad (kulliyat) (Pg. 657)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.