Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شجر ہیں اب ثمر آثار میرے

راحت اندوری

شجر ہیں اب ثمر آثار میرے

راحت اندوری

MORE BYراحت اندوری

    شجر ہیں اب ثمر آثار میرے

    چلے آتے ہیں دعویدار میرے

    مہاجر ہیں نہ اب انصار میرے

    مخالف ہیں بہت اس بار میرے

    یہاں اک بوند کا محتاج ہوں میں

    سمندر ہیں سمندر پار میرے

    ابھی مردوں میں روحیں پھونک ڈالیں

    اگر چاہیں تو یہ بیمار میرے

    ہوائیں اوڑھ کر سویا تھا دشمن

    گئے بے کار سارے وار میرے

    میں آ کر دشمنوں میں بس گیا ہوں

    یہاں ہمدرد ہیں دو چار میرے

    ہنسی میں ٹال دینا تھا مجھے بھی

    خفا کیوں ہو گئے سرکار میرے

    تصور میں نہ جانے کون آیا

    مہک اٹھے در و دیوار میرے

    تمہارا نام دنیا جانتی ہے

    بہت رسوا ہیں اب اشعار میرے

    بھنور میں رک گئی ہے ناؤ میری

    کنارے رہ گئے اس پار میرے

    میں خود اپنی حفاظت کر رہا ہوں

    ابھی سوئے ہیں پہرے دار میرے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے