مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا
مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا
باتوں سے میرا دل نہ لبھا شہر کو بچا
میرے تحفظات حفاظت سے ہیں جڑے
میرے تحفظات مٹا شہر کو بچا
تو اس لیے ہے شہر کا حاکم کہ شہر ہے
اس کی بقا میں تیری بقا شہر کو بچا
تو جاگ جائے گا تو سبھی جاگ جائیں گے
اے شہریار جاگ ذرا شہر کو بچا
تو چاہتا ہے گھر ترا محفوظ ہو اگر
پھر صرف اپنا گھر نہ بچا شہر کو بچا
کوئی نہیں بچانے کو آگے بڑھا حضور
ہر اک نے دوسرے سے کہا شہر کو بچا
لگتا ہے لوگ اب نہ بچا پائیں گے اسے
اللہ مدد کو تو مری آ شہر کو بچا
تاریخ دان لکھے گا تیمورؔ یہ ضرور
اک شخص تھا جو کہتا رہا شہر کو بچا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.