شہر سے جب بھی کوئی شہر جدا ہوتا ہے
شہر سے جب بھی کوئی شہر جدا ہوتا ہے
ہر طرف نقشے پہ کہرام بپا ہوتا ہے
روز اک باغ گزرتا ہے اسی رستے سے
روز کشکول میں اک پھول دھرا ہوتا ہے
زخم اور پیڑ نے اک ساتھ دعا مانگی ہے
دیکھیے پہلے یہاں کون ہرا ہوتا ہے
ایک دوجے کو کبھی جان نہیں پائے ہم
میں نیا ہوتا ہوں یا خواب نیا ہوتا ہے
میں سنا آیا ہوں کل رات اسے اپنی کتھا
جانے اب یار کی دیوار کا کیا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.