شام تھی اور برگ و گل شل تھے مگر صبا بھی تھی
شام تھی اور برگ و گل شل تھے مگر صبا بھی تھی
ایک عجیب سکوت تھا ایک عجب صدا بھی تھی
ایک ملال کا سا حال محو تھا اپنے حال میں
رقص و نوا تھے بے طرف محفل شب بپا بھی تھی
سامعۂ صدائے جاں بے سروکار تھا کہ تھا
ایک گماں کی داستاں بر لب نیم وا بھی تھی
کیا مہ و سال ماجرا ایک پلک تھی جو میاں
بات کی ابتدا بھی تھی بات کی انتہا بھی تھی
ایک سرود روشنی نیمۂ شب کا خواب تھا
ایک خموش تیرگی سانحہ آشنا بھی تھی
دل ترا پیشۂ گلہ کام خراب کر گیا
ورنہ تو ایک رنج کی حالت بے گلہ بھی تھی
دل کے معاملے جو تھے ان میں سے ایک یہ بھی ہے
اک ہوس تھی دل میں جو دل سے گریز پا بھی تھی
بال و پر خیال کو اب نہیں سمت و سو نصیب
پہلے تھی اک عجب فضا اور جو پر فضا بھی تھی
خشک ہے چشمہ سار جاں زرد ہے سبزہ زار دل
اب تو یہ سوچیے کہ یاں پہلے کبھی ہوا بھی تھی
- کتاب : Gumaan (Poetry) (Pg. 41)
- Author : Jaun Elia
- مطبع : Takhleeqar Publishers (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.