تا حشر ضد میں صبح کی آتی رہے گی شام
تا حشر ضد میں صبح کی آتی رہے گی شام
گل ہوں گے جو چراغ جلاتی رہے گی شام
ہر شام لے کے آئے گی پیغام صبح کا
ہر صبح جل کے دھوپ میں لاتی رہے گی شام
شمعیں جلا کے شام سے نفرت کریں گے لوگ
لوگوں کو پیار کرنا سکھاتی رہے گی شام
تزئین چشم ہو نہ ہو کاجل کی دھار سے
بے وقت بھی جہان میں آتی رہے گی شام
جیسے حنائی ہاتھ ہو ڈوبا شراب میں
منظر ہمیں وہ روز دکھاتی رہے گی شام
جانے لگیں گی باغ سے جب دن کی رانیاں
راتوں کی رانیوں کو جگاتی رہے گی شام
تھک کر گرے گا تو یہ سنبھالے گی گود میں
سورج کو ٹوٹنے سے بچاتی رہے گی شام
انساں تو پھینک دیں گے لباس حیا کو دور
ان کا ہر اک گناہ چھپاتی رہے گی شام
کشت فلک میں ڈال کے خون شفق کی کھاد
تاروں کی ایک فصل اگاتی رہے گی شام
کرنیں کچھ آفتاب کی جاذبؔ سمیٹ کر
موتی ردائے شب پہ سجاتی رہے گی شام
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 532)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967 )
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.