کہتے ہیں لوگ یہ کہ بڑی دل نشیں ہے شام
کہتے ہیں لوگ یہ کہ بڑی دل نشیں ہے شام
لیکن مجھے یہ لگتا ہے اندوہ گیں ہے شام
یہ اک چھلاوا ہے کہ پہاڑوں کی آگ ہے
وہم و گماں کی شکل میں جیسے یقیں ہے شام
کیا اس کو ڈھونڈتے ہو خلاؤں کے درمیاں
تم اپنے دل میں کھوج کے دیکھو یہیں ہے شام
یہ کیسی مچھلیاں ہیں چمکتی ہیں رات بھر
یہ جھیل ہے کہ ایک نگاہ حسیں ہے شام
دونوں کا وصل ہو تو شفق رنگ ہو یہ دل
ہے رات آسمان تو گویا زمیں ہے شام
دن کا گناہ رات کے سر آ گیا ہے کیوں؟
کیا شب کی بے گناہی کی شاہد نہیں ہے شام؟
یہ تو بدل چکی ہے کرامتؔ ہوا کا رخ
کیسے کہوں کہ وقت کے زیر نگیں ہے شام
- کتاب : Shakhe Sanobar (Pg. 187)
- Author : Karamat Ali Karamat
- مطبع : Kamran Publications,Odisha (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.