شام کے تن پر سجی جو سرمئی پوشاک ہے
شام کے تن پر سجی جو سرمئی پوشاک ہے
ہم چراغوں کی فقط یہ روشنی پوشاک ہے
چاند پیشانی کا ٹیکا چاندنی پوشاک ہے
رات نے پہنی ہے جو وہ ساحری پوشاک ہے
خاک کا یہ جسم ہے اور خاک ہی پوشاک ہے
زندگی کی یہ نہیں یہ روح کی پوشاک ہے
اس کو جنت میں قدم رکھنے پے ہے پابندیاں
جس کسی بد ذہن کی بھی کافری پوشاک ہے
ہر گلی نکڑ نگر اب بن چکا مقتل یہاں
بے گناہوں کی لہو تر چیختی پوشاک ہے
سب کی تقریروں میں ویسے ہے خدا سب کا ہی اک
ہاں مگر ہر دل کی اپنی مذہبی پوشاک ہے
اس غزل کے حرف ساحلؔ مسکرائے کس قدر
مدتوں سے جس نے پہنی ماتمی پوشاک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.