سویرا ہو بھی چکا اور رات باقی ہے
سویرا ہو بھی چکا اور رات باقی ہے
ضرور دل میں ابھی کوئی بات باقی ہے
یہ لوگ کس قدر آرام سے ہیں بیٹھے ہوئے
اگرچہ ہونے کو اک واردات باقی ہے
کچھ اور زخم محبت میں بڑھ گئی ہے کسک
یہ سوچ کر کہ ابھی تو حیات باقی ہے
یہ غم جدا ہے بہت جلدباز تھے ہم تم
یہ دکھ الگ ہے ابھی کائنات باقی ہے
جو میری تیری ملاقات کا سبب تھا کبھی
وہ لمحہ تیرے بچھڑنے کے ساتھ باقی ہے
تمام بیڑیاں تو کاٹ ڈالی ہیں لیکن
جمالؔ قید نفس سے نجات باقی ہے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 120)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.