سرحد فنا تک بھی تیرگی نہیں آئی
سرحد فنا تک بھی تیرگی نہیں آئی
یوں بھی راس اندھیروں کی زندگی نہیں آئی
تم شراب پی کر بھی ہوش مند رہتے ہو
جانے کیوں مجھے ایسی مے کشی نہیں آئی
جس کی بھی تباہی ہو کچھ اثر تو رکھتی ہے
آج میری حالت پر کیوں ہنسی نہیں آئی
اور بھی درخشاں ہو اے مرے نئے سورج
اب بھی میرے آنگن میں روشنی نہیں آئی
رہروان دانش کی زندگی بتاتی ہے
کام کن منازل میں آگہی نہیں آئی
لوگ چار ہی دن میں بن گئے سلامؔ اے دل
اور خود مجھے اب تک شاعری نہیں آئی
- کتاب : Intekhab-e-Kalam Salam Machhli Shahri (Pg. 112)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.