سنبھالنے سے طبیعت کہاں سنبھلتی ہے
سنبھالنے سے طبیعت کہاں سنبھلتی ہے
وہ بے کسی ہے کہ دنیا رگوں میں چلتی ہے
یہ سرد مہر اجالا یہ جیتی جاگتی رات
ترے خیال سے تصویر ماہ جلتی ہے
وہ چال ہو کہ بدن ہو کمان جیسی کشش
قدم سے گھات ادا سے ادا نکلتی ہے
تمہیں خیال نہیں کس طرح بتائیں تمہیں
کہ سانس چلتی ہے لیکن اداس چلتی ہے
تمہارے شہر کا انصاف ہے عجب انصاف
ادھر نگاہ ادھر زندگی بدلتی ہے
بکھر گئے مجھے سانچے میں ڈھالنے والے
یہاں تو ذات بھی سانچے سمیت ڈھلتی ہے
خزاں ہے حاصل ہنگامۂ بہار خزاںؔ
بہار پھولتی ہے کائنات پھلتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.