سختیاں کرتا ہوں دل پر غیر سے غافل ہوں میں
دلچسپ معلومات
حصہ اول : 1905 تک ( بانگ درا)
سختیاں کرتا ہوں دل پر غیر سے غافل ہوں میں
ہائے کیا اچھی کہی ظالم ہوں میں جاہل ہوں میں
میں جبھی تک تھا کہ تیری جلوہ پیرائی نہ تھی
جو نمود حق سے مٹ جاتا ہے وہ باطل ہوں میں
علم کے دریا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست
وائے محرومی خذف چین لب ساحل ہوں میں
ہے مری ذلت ہی کچھ میری شرافت کی دلیل
جس کی غفلت کو ملک روتے ہیں وہ غافل ہوں میں
بزم ہستی اپنی آرائش پہ تو نازاں نہ ہو
تو تو اک تصویر ہے محفل کی اور محفل ہوں میں
ڈھونڈھتا پھرتا ہوں میں اقبالؔ اپنے آپ کو
آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.