سینے میں سلگتے ہوئے لمحات کا جنگل
سینے میں سلگتے ہوئے لمحات کا جنگل
کس طرح کٹے تاروں بھری رات کا جنگل
ہاں دست شناسی پہ بڑا ناز تھا اس کو
دیکھا نہ گیا اس سے مرے ہات کا جنگل
امید کا اک پیڑ اگائے نہیں اگتا
خود رو ہے مگر ذہن میں شبہات کا جنگل
دے طاقت پرواز کہ اوپر سے گزر جاؤں
کیوں راہ میں حائل ہے مری ذات کا جنگل
خوابیدہ ہیں اس میں کئی عیار درندے
بہتر ہے کہ جل جائے یہ جذبات کا جنگل
کچھ اور مسائل مری جانب ہوئے مائل
کچھ اور ہرا ہو گیا حالات کا جنگل
تصویر غزل میں سے جھلکتا ہوا اسلمؔ
یہ شہر سخن ہے کہ خرافات کا جنگل
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 127)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.