کس تکلف سے ہمیں زیر اماں رکھا گیا
کس تکلف سے ہمیں زیر اماں رکھا گیا
آہنی پنجرے میں اپنا آشیاں رکھا گیا
ایک ہی زنجیر تھی اس پار سے اس پار تک
کج روی کا کوئی وقفہ ہی کہاں رکھا گیا
اپنے خوابوں کی زمیں پر خشک سالی کب ہوئی
ہر سمے اک ریت کا دریا رواں رکھا گیا
اس کنارے کوئی اپنا منتظر ہو یا نہ ہو
یہ بھی کیا کم ہے کہ اتنا خوش گماں رکھا گیا
اب تو ہم آپس میں بھی ملتے نہیں کھلتے نہیں
کس بلا کا خوف اپنے درمیاں رکھا گیا
یوسفؔ اک بھیدوں بھرے پل کی رفاقت پر ہمیں
کتنی ویراں ساعتوں میں رائیگاں رکھا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.