سفر بھی جبر ہے ناچار کرنا پڑتا ہے
سفر بھی جبر ہے ناچار کرنا پڑتا ہے
عدو کو قافلہ سالار کرنا پڑتا ہے
گلے میں ڈالنی پڑتی ہیں دھجیاں اپنی
اور اپنی دھول کو دستار کرنا پڑتا ہے
بنانا پڑتا ہے سوچوں میں اک محل اور پھر
خود اپنے ہاتھ سے مسمار کرنا پڑتا ہے
نجانے کون سی مجبوریاں ہیں جن کے لیے
خود اپنی ذات سے انکار کرنا پڑتا ہے
کوئی بھی مسئلہ پھر مسئلہ نہیں رہتا
ذرا ضمیر کو بیدار کرنا پڑتا ہے
بنانا پڑتا ہے اپنے بدن کو چھت اپنی
اور اپنے سائے کو دیوار کرنا پڑتا ہے
ہماری گردنیں مشروط ہیں سو ان کے لیے
سروں کو خم سر دربار کرنا پڑتا ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 325)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.