صدائے دل نہ کہیں دھڑکنوں میں گم ہو جائے
صدائے دل نہ کہیں دھڑکنوں میں گم ہو جائے
یہ قافلہ نہ کہیں راستوں میں گم ہو جائے
یہ دل کا درد جو آنکھوں میں آ گیا ہے مری
میں چاہتا تھا مرے قہقہوں میں گم ہو جائے
تجھے خبر بھی ہے یہ بے حسوں کی بستی ہے
تری صدا نہ کہیں پتھروں میں گم ہو جائے
میں خود کو ڈھونڈھنے نکلا تو کھو گیا جیسے
نکل کے گھر سے کوئی راستوں میں گم ہو جائے
نہ جانے آج ہے تاروں کو کیوں یہ اندیشہ
یہ رات بھی نہ کہیں جگنوؤں میں گم ہو جائے
میں بارہا تری یادوں میں اس طرح کھویا
کہ جیسے کوئی ندی جنگلوں میں گم ہو جائے
چمن سے کیوں نہ شکایت ہو شادؔ رنگوں کو
ہر ایک پھول اگر خوشبوؤں میں گم ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.