سبز کھیتوں سے امڈتی روشنی تصویر کی
سبز کھیتوں سے امڈتی روشنی تصویر کی
میں نے اپنی آنکھ سے اک حرف گہ تعمیر کی
سن قطار اندر قطار اشجار کی سرگوشیاں
اور کہانی پڑھ خزاں نے رات جو تحریر کی
کچی قبروں پر سجی خوشبو کی بکھری لاش پر
خامشی نے اک نئے انداز میں تقریر کی
بچپنے کی درس گاہوں میں پرانے ٹاٹ پر
دل نے حیرانی کی پہلی بارگہہ تسخیر کی
روشنی میں رقص کرتے خاک کے ذرات نے
انتہائے آب و گل کی اولیں تفسیر کی
کوہساروں کے سروں پر بادلوں کی پگڑیاں
ایک تمثیل نمایاں آیۂ تطہیر کی
دھند کے لشکر کا چاروں اور پہرا تھا مگر
اک دیے نے روشنی کی رات بھر تشہیر کی
آج پھر آب مقدس آنکھ سے ہجرت کیا
گھر پہنچنے میں کسی نے آج پھر تاخیر کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.