سبھی کو غم ہے سمندر کے خشک ہونے کا
کہ کھیل ختم ہوا کشتیاں ڈبونے کا
برہنہ جسم بگولوں کا قتل ہوتا رہا
خیال بھی نہیں آیا کسی کو رونے کا
صلہ کوئی نہیں پرچھائیوں کی پوجا کا
مآل کچھ نہیں خوابوں کی فصل بونے کا
بچھڑ کے تجھ سے مجھے یہ گمان ہوتا ہے
کہ میری آنکھیں ہیں پتھر کی جسم سونے کا
ہجوم دیکھتا ہوں جب تو کانپ اٹھتا ہوں
اگرچہ خوف نہیں اب کسی کے کھونے کا
گئے تھے لوگ تو دیوار قہقہہ کی طرف
مگر یہ شور مسلسل ہے کیسا رونے کا
مرے وجود پہ نفرت کی گرد جمتی رہی
ملا نہ وقت اسے آنسوؤں سے دھونے کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.