سبھی کہیں مرے غم خوار کے علاوہ بھی
سبھی کہیں مرے غم خوار کے علاوہ بھی
کوئی تو بات کروں یار کے علاوہ بھی
بہت سے ایسے ستم گر تھے اب جو یاد نہیں
کسی حبیب دل آزار کے علاوہ بھی
یہ کیا کہ تم بھی سر راہ حال پوچھتے ہو
کبھی ملو ہمیں بازار کے علاوہ بھی
اجاڑ گھر میں یہ خوشبو کہاں سے آئی ہے
کوئی تو ہے در و دیوار کے علاوہ بھی
سو دیکھ کر ترے رخسار و لب یقیں آیا
کہ پھول کھلتے ہیں گل زار کے علاوہ بھی
کبھی فرازؔ سے آ کر ملو جو وقت ملے
یہ شخص خوب ہے اشعار کے علاوہ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.