سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے
سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے
وہ زلف کھل گئی تو ہواؤں کے خم گئے
ساری فضا تھی وادئ مجنوں کی خواب ناک
جو روشناس مرگ محبت تھے کم گئے
وحشت سی ایک لالۂ خونیں کفن سے تھی
اب کے بہار آئی تو سمجھو کہ ہم گئے
اب جن کے غم کا تیرا تبسم ہے پردہ دار
آخر وہ کون تھے کہ بہ مژگان نم گئے
اے جادہ خرام مہ و مہر دیکھنا
تیری طرف بھی آج ہوا کے قدم گئے
میں اور تیرے بند قبا کی حدیث عشق
نا دیدہ خواب عشق کئی بے رقم گئے
ایسی کوئی خبر تو نہیں ساکنان شہر
دریا محبتوں کے جو بہتے تھے تھم گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.