ساری امید رہی جاتی ہے
ساری امید رہی جاتی ہے
ہائے پھر صبح ہوئی جاتی ہے
نیند آتی ہے نہ وہ آتے ہیں
رات گزری ہی چلی جاتی ہے
مجمع حشر میں روداد باب
وہ سنے بھی تو کہی جاتی ہے
داستاں پوری نہ ہونے پائی
زندگی ختم ہوئی جاتی ہے
وہ نہ آئے ہیں تو بے چین ہے روح
ابھی آتی ہے ابھی جاتی ہے
زندگی آپ کے دیوانے کی
کسی صورت سے کٹی جاتی ہے
غم میں پروانوں کے اک مدت سے
شمع گھلتی ہی چلی جاتی ہے
آپ محفل سے چلے جاتے ہیں
داستاں باقی رہی جاتی ہے
ہم تو بسملؔ ہی رہے خیر ہوئی
عشق میں جان چلی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.