ساری حیرت ہے مری ساری ادا اس کی ہے
ساری حیرت ہے مری ساری ادا اس کی ہے
بے گناہی ہے مری اور سزا اس کی ہے
میرے الفاظ میں جو رنگ ہے وہ اس کا ہے
میرے احساس میں جو ہے وہ فضا اس کی ہے
شعر میرے ہیں مگر ان میں محبت اس کی
پھول میرے ہیں مگر باد صبا اس کی ہے
اک محبت کی یہ تصویر ہے دو رنگوں میں
شوق سب میرا ہے اور ساری حیا اس کی ہے
ہم نے کیا اس سے محبت کی اجازت لی تھی
دل شکن ہی سہی پر بات بجا اس کی ہے
ایک میرے ہی سوا سب کو پکارے ہے کوئی
میں نے پہلے ہی کہا تھا یہ صدا اس کی ہے
خون سے سینچی ہے میں نے جو زمیں مر مر کے
وہ زمیں ایک ستم گر نے کہا اس کی ہے
اس نے ہی اس کو اجاڑا ہے اسے لوٹا ہے
یہ زمیں اس کی اگر ہے بھی تو کیا اس کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.