سانس کی آنچ ذرا تیز کرو
سانس کی آنچ ذرا تیز کرو
کانچ کا جسم پگھل جانے دو
لام خالی ہے اسے مت چھیڑو
نون کے پیٹ میں نقطہ دیکھو
رات کے پردے الٹتے جاؤ
چاند کا جسم برہنہ بھی ہو
سر اٹھاؤ نہ کنار دریا
موج کو سر سے گزر جانے دو
خودبخود شاخ لچک جائے گی
پھل سے بھرپور تو ہو لینے دو
آنکھ کھلتے ہی یہ آواز آئی
چور گھس آیا ہے گھر میں پکڑو
انگلیاں چاٹتے رہ جاؤ گے
تم کبھی اپنا لہو چکھ دیکھو
موت سڑکوں پہ پھرا کرتی ہے
گھر سے نکلو تو سنبھل کر نکلو
کون اب شعر کہے نظم لکھے
شہر ہی چھوڑ گئی جب زیبو
تم کو دعویٰ ہے سخن فہمی کا
جاؤ غالبؔ کے طرف دار بنو
کل وہ عادلؔ سے یہ فرماتے تھے
شاعری چھوڑ کے شادی کر لو
- کتاب : Hashr ki subh darakhshaz ho (Pg. 229)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.