روح کے ملبے سے لپٹے نم کا اندازہ نہ کر
روح کے ملبے سے لپٹے نم کا اندازہ نہ کر
مجھ سے مل تو میرے پہلے غم کا اندازہ نہ کر
ورنہ میری ریت خود میں جذب کر لے گی تجھے
سرسری صحرا کے پیچ و خم کا اندازہ نہ کر
دھوپ کی ٹوٹی ہوئی تختی پہ بارش نے لکھا
گھر کے اندر بیٹھ کر موسم کا اندازہ نہ کر
اے ہوائے تازہ اگلی منزلوں کی سمت دیکھ
مجھ میں پھیلے حبس کے عالم کا اندازہ نہ کر
بد سماعت شخص یہ سب تیری وسعت میں کہاں
ساز جاں کی لرزش پیہم کا اندازہ نہ کر
سیر کر سرو و سمن کے درمیاں اے گل نژاد
آہوئے وحشت زدہ کے رم کا اندازہ نہ کر
یوں نہ ہو آنکھیں تری پتھر کی ہو جائیں نبیلؔ
اس صدی کے قصۂ آدم کا اندازہ نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.