روح اور بدن دونوں داغ داغ ہیں یارو
روح اور بدن دونوں داغ داغ ہیں یارو
پھر بھی اپنے بام و در بے چراغ ہیں یارو
آؤ ہم میں ڈھل جاؤ عمر بھر کے پیاسے ہیں
تم شراب ہو یارو ہم ایاغ ہیں یارو
جن پہ بارش گل ہے ان کا حال کیا ہوگا
زخم کھانے والے بھی باغ باغ ہیں یارو
جن کو رہ کے کانٹوں میں خوش مزاج ہونا تھا
وہ مقام گل پا کر بے دماغ ہیں یارو
ہم سے مل کے فطرت کے پیچ و خم کو سمجھو گے
ہم جہان فطرت کا اک سراغ ہیں یارو
نا شناسوں کی تحسیں رنگ لائی ہے کیا کیا
کوئلے بھی اب لعل شب چراغ ہیں یارو
ہم حسین غزلوں سے پیٹ بھر نہیں سکتے
دولت سخن لے کر بے فراغ ہیں یارو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.