کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا
کبھی سایہ ہے کبھی دھوپ مقدر میرا
ہوتا رہتا ہے یوں ہی قرض برابر میرا
ٹوٹ جاتے ہیں کبھی میرے کنارے مجھ میں
ڈوب جاتا ہے کبھی مجھ میں سمندر میرا
کسی صحرا میں بچھڑ جائیں گے سب یار مرے
کسی جنگل میں بھٹک جائے گا لشکر میرا
باوفا تھا تو مجھے پوچھنے والے بھی نہ تھے
بے وفا ہوں تو ہوا نام بھی گھر گھر میرا
کتنے ہنستے ہوئے موسم ابھی آتے لیکن
ایک ہی دھوپ نے کمھلا دیا منظر میرا
آخری جرعہء پر کیف ہو شاید باقی
اب جو چھلکا تو چھلک جائے گا ساغر میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.