رسوا ہوئے ذلیل ہوئے در بدر ہوئے
رسوا ہوئے ذلیل ہوئے در بدر ہوئے
حق بات لب پہ آئی تو ہم بے ہنر ہوئے
کل تک جہاں میں جن کو کوئی پوچھتا نہ تھا
اس شہر بے چراغ میں وہ معتبر ہوئے
بڑھنے لگی ہیں اور زمانوں کی دوریاں
یوں فاصلے تو آج بہت مختصر ہوئے
دل کے مکاں سے خوف کے سائے نہ چھٹ سکے
رستے تو دور دور تلک بے خطر ہوئے
اب کے سفر میں درد کے پہلو عجیب ہیں
جو لوگ ہم خیال نہ تھے ہم سفر ہوئے
بدلا جو رنگ وقت نے منظر بدل گئے
آہن مثال لوگ بھی زیر و زبر ہوئے
- کتاب : Gil-e-Lajvard (Pg. 120)
- Author : Khaleel Tanveer
- مطبع : Al-asr Publications, Ahmedabad (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.