روشنی سانس ہی لے لے تو ٹھہر جاتا ہوں
روشنی سانس ہی لے لے تو ٹھہر جاتا ہوں
ایک جگنو بھی چمک جائے تو ڈر جاتا ہوں
مری عادت مجھے پاگل نہیں ہونے دیتی
لوگ تو اب بھی سمجھتے ہیں کہ گھر جاتا ہوں
میں نے اس شہر میں وہ ٹھوکریں کھائی ہیں کہ اب
آنکھ بھی موند کے گزروں تو گزر جاتا ہوں
اس لئے بھی مرا اعزاز پہ حق بنتا ہے
سر جھکائے ہوئے جاتا ہوں جدھر جاتا ہوں
اس قدر آپ کے بدلے ہوئے تیور ہیں کہ میں
اپنی ہی چیز اٹھاتے ہوئے ڈر جاتا ہوں
- کتاب : Chandi Ka waraq (Pg. 151)
- Author : Ahmad Kamal Parvazi
- مطبع : Surkhwab Publication (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.