اک چاند تیرگی میں ثمر روشنی کا تھا
اک چاند تیرگی میں ثمر روشنی کا تھا
پھر بھید کھل گیا وہ بھنور روشنی کا تھا
سورج پہ تو نے آنکھ تریری تھی یاد کر
بینائیوں پہ پھر جو اثر روشنی کا تھا
سب چاندنی کسی کی عنایت تھی چاند پر
اس داغ دار شو پہ کور روشنی کا تھا
مغرب کی مدبھری ہوئی راتوں میں کھو گیا
اس گھر میں کوئی لخت جگر روشنی کا تھا
دریا میں اس نے ڈوب کے کر لی ہے خودکشی
جس شے کا آسماں پہ سفر روشنی کا تھا
ذرے کو آفتاب بنایا تھا ہم نے اور
دھرتی پہ قہر شام و سحر روشنی کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.